جامعہ رحمانیہ سرگودھا

جامعہ رحمانیہ سرگودھا عظیم دینی ادارہ ہے۔ فضیلةالشیخ حضرت مولانا مفتی عبدالعزیز صاحب دامت برکاتہم عالیہ نے سرگودھا شہر کے پسماندہ علاقے استقلال آباد میں اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہوئے اس جامعہ کی بنیاد رکھی۔ اس وقت جامعہ کی نہ کوئی عمارت تھی اور نہ ہی اس کے لیے وسائل میسر تھے۔

اس کام کے آغاز میں حضرت مفتی صاحب کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جسے انہوں نے نہایت صبر و تحمل سے برداشت کیا جو کہ ہمیشہ سے علمائے حق کا عمل رہا ہے۔ اخلاص کی برکت سے رفتہ رفتہ ان تمام مشکلات اور رکاوٹوں کو دور کیا اور آپ کے کام میں برکت ڈالی۔ آپ نے جامعہ کے دو کمرے بناکر مدرسہ میں تعلیم کا آغاز کیا۔

اللہ تعالیٰ نے مفتی صاحب کو بے پناہ صلاحیتوں اور بڑے خلوص سے نوازا ہے جس کی بدولت آپ کا تعلمی ادارہ ملک پاکستان کا ایک ممتاز تعلیمی ادارہ بن گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کو دن دوگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائیں۔

جامعہ رحمانیہ سرگودھا کا مسلک و مشرب

جامعہ رحمانیہ سرگودھا کا مسلک عقائد اہل سنت و الجماعت و فقہ حنفی کے مطابق ہے یعنی اس کا طریقہ فکر وعمل اکابر علماء دیوبند حجة الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم ناتونوی رحم اللہ علیہ، فقیہ امت حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی کے مشرب کے مطابق ہے۔

جامعہ میں مختلف علوم کی تدریس

جامعہ رحمانیہ سرگودھا میں تفسیرِ قرآن، اصولِ تفیسر، حدیثِ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اصولِ حدیث، فقہ، اصول فقہ، صرف و نحو اور منطق وفلسفہ سمیت مختلف علوم پڑھائے جاتے ہیں جو قرآن و حدیث کی تفہیم و تشریح میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

دینی علوم کی اصل بنیاد تین علوم ہیں یعنی قرآنِ کریم، احادیثِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور فقہ، ان علوم کے ذریعہ مسلمانوں کو ان کی زندگی کے رہنما اصول و ضوابط سے آگاہ کیا جاتا ہے، انسان حلال اور حرام اشیاء سے واقف ہوتا ہے اور اسے اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور فرماں برداری کا سلیقہ حاصل ہوتا ہے۔

اسی لیے طلباء علوم دینیہ کو ان تین علوم میں مہارت حاصل کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے تاکہ وہ مستقبل میں عالم بن کر معاشرہ میں اصلاح کے عظیم مشن کی ذمہ داریاں احسن طور پر ادا کرسکیں اور معاشرہ میں خیر و بھلائی کا مرکز بنیں۔

جامعہ میں علوم دینیہ کے ساتھ ساتھ علوم عصریہ پر بھی توجہ دی جاتی ہے۔ اردو، ریاضی، سائنس، جغرافیہ، انگلش سمیت کئی مضامین جامعہ کے نصاب کے ابتدائی درجات کا حصہ ہیں اور انتظامیہ کی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ طلباء میں علوم عصریہ کو فروغ دیا جائے اور ان علوم میں دلچسپی رکھنے والے طلباء کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔